Thirty percent of every 100 girls are becoming liberal in the name of
modernism. Society is changing and in order to live in such a society, man has
forgotten his traditions and started adopting Christian customs. Instead of
boycotting society, we have all started adopting this society.
Obscenity is becoming common in the name of modernism.
Amal's mother had been looking for a relationship for her for the past few
years. But seeing the hijab as part of her personality, people refused to make
her their daughter-in-law.
The hijab embellished her personality, signifying the deepening of her
relationship with God. Will she accept a relationship that is prolonging her
disregard of God's commandments?
ماڈرن ائزم کے نام
پر ہر گزرتے منٹ سو میں سے تیس فیصد لڑکیاں لبرل ہوتی جا رہی ہیں۔ معاشرہ تبدیل
ہوتا جا رہا ہے اور ایسے معاشرے میں زندگی گزارنے کیلئے انسان اپنی روایات کو
بھولا کر عیسائیوں کے رواج کو اپنانے لگا ہے۔معاشرے کا بائیکاٹ کرنے کی بجائے ہم
سب اس معاشرے کو اپنانے لگے ہیں۔اور ماڈرن ائزم کے نام پر بے حیائی عام ہوتی جا رہی
ہے۔
امل کی ماں اسکی خاطر گزشتہ کئی سالوں
سے رشتہ تلاش کرتی آ رہی تھیں۔ مگر لوگ حجاب کو اسکی شخصیت کا حصہ دیکھ اسے اپنی
بہو بنانے سے انکار کر دیتے۔اسکی ماں کا کہنا تھا کہ وہ شادی کے بعد حجاب چھوڑ دے
گی سو اسکا رشتہ زیان نامی لڑکے سے طے ہوگیا جو ایک مشہور و معروف بزنس مین تھا۔
حجاب اسکی شخصیت کو خوبصورت بناتا، اسکے
اور اللہ کے تعلق کے گہرے ہونے کی نشاندہی کرتا تھا۔ کیا وہ ایسے رشتے کو قبول کرے
گی جو اسے اللہ کے احکامت کو نظرانداز کرنے پر طول رہا ہے؟
Genre:
Religious,
Romantic, Society, Drama
”انسان کو کڑوے لفظ کہنے کے بعد ہی کیوں پچتاوا ہوتا ہے؟ وہ سوچ سمجھ کر لفظوں کا استعمال کرنا کیوں نہیں سیکھتا
0 Comments